گلہ کسی سے نہیں ، ہم سب پاکستانی ہیں۔

فیصل شہزاد چغتائی
By -
0



گلہ کسی سے نہیں ، ہم سب پاکستانی ہیں



میرے احباب کو مجھ سے شکایت ہے کہ میں کیونکر آخر عمران خان یا تحریک انصاف کو سپورٹ کر رہا ہوں حالانکہ اسی کے دور میں سرائیکی خطے پر جنوبی پنجاب کا لیبل مسلط کر دیا گیا، حالانکہ جن چوروں کو مسترد کر کے ہم نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا انہیں چوروں کیساتھ کمپرومائزڈ حکومت بنا دی، حالانکہ مہنگائی تو ایک طرف مافیا کرپٹ عناصر منافع خور ذخیرہ اندوز اور تو اور کورونا میں پولیسیوں نے کھل کر کمائی کی۔ تحریک انصاف کی حکمرانی کے سال میں ایک دن بھی سندھ پر حکمرانی کا نہ گزرا ادھر آج بھی بھٹو زندہ ہے کل بھی تھا اور لگتا ہے ہمیشہ ہی رہے گا۔


خان واحد ایسا وزیر اعظم تھا جسے پڑھے لکھے اور عام لوگوں نے مسلسل کرپٹ عناصر ، سیاسی برادریوں اور واری لینے والی سیاسی پارٹیوں کی آپسی چپکلیشوں کی وجہ سے تنگ آ کر عمران خان کو منتخب کیا کہ ایک حکمرانی کا دور اسے بھی دے دیا جائے۔ مگر باقی وہی ہے کہ سسٹم کو سدھارنا اتنا آسان کام نہیں تھا سالہاسال سے جو لوٹ مار کرپشن ہمارے ملک میں گڑ کر چکی ہے شاید ہی اسے کوئی ختم کر سکے۔ لوگ بھی اب اس کو فیشن بنا چکے ہیں۔ جہاں کچھ نہ چلے وہاں قائد اعظم کا نوٹ چلے ۔ چھوٹے سے لیکر بڑا کام اور تمام کام جو نا ممکن ہیں ابھی بھی پیسوں کی بادشاہت میں آرام سے نمٹ جاتے ہیں۔ خیر بات چلی تھی ناراضگی کی، دوست اپنی جاء پر حق بجانب ہیں کہ خان نے دیا کیا۔ یہ بات تو اٹھنی تھی جس کی نشاندھی میں نے بارہا اپنی تحریروں میں کہ خدارا غریبوں کو ریسکیو کرو وہ معاشی بدحالی میں گھیر چکے ہیں انہیں نکالا جائے مگر جب طاقت کا نشہ ہوتا ہے تو کچھ یاد نہیں رہتا، نہ وعدے اور نہ ہی عہد، تمام کے تمام تیل ہو جاتے ہیں۔


عمران خان نے وہی غلطی کی جو ماضی کی سیاسی پارٹیوں نے کی، پیپلزپارٹی ہو ، مسلم لیگ ن ہو یا پھر کوئی اور سیاسی جماعت جس جس نے بھی لوٹوں کو اپنے ساتھ ملایا ان پر اعتماد کیا اس نے دھوکہ کھایا، وقت آنے پر یہ تمام لوٹے چھو منتر ہو جاتے ہیں یا راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں اسی طرح ماضی میں بھی انہیں چہروں نے پارٹیاں بدل کر دھوکے دیئے۔ اور سب اچھا ہے کی رپورٹ دیتے رہے اور زمینی حقائق کچھ سے کچھ رہے۔ آہ کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور کی خاک بھی میسر نہ ہو سکی۔ ایک پر پھر لوٹوں نے خان کو ٹھکانے لگا دیا۔ بعد میں یاد آیا کہ وہ تمام جو اپنے میسر تھے ایک سے بڑھ کر فرعون کے چیلے نکلے۔
یہ تمام معاملات تو میرے ہر دوست کی دسترس میں ہے اور تقریبا پورا پاکستان جانتا ہے کہ جو غلطیاں تحریک انصاف سے ہوئیں اس کی وہ سزا بھی بھگت چکی ہے اور عمران خان بھی اب تمام چہروں سے اترے نقاب دیکھ چکا ہے آج مشکل کے وقت جب عمران خان چاروں طرف سے گھیرا ہے تو اس مشکل وقت میں بھی وہی عوام اس کے ساتھ ہے جسے عمران خان کیساتھ گھومنے والے لوٹوں نے رد کر دیا تھا یا ایسا کہا جائے کہ رگڑ دیا تھا۔ تو بات سچی تھوڑی کڑوی ضرور ہوتی ہے۔
رہی بات اسوقت تحرک انصاف کو سپورٹ کرنی کی تو اس کی وجہ مہنگائی نہیں اس کی وجہ یہی نہیں کہ نوجوانوں کو نوکریاں نہ ملیں یا ہمیں صوبہ نہ ملا، یا ہماری نہ سنی گئی بات صرف یہ ہے کہ عمران خان نے دنیا میں ہر پاکستان کا سر بلند کیا۔ پاکستان تو پاکستان مسلم امہ کو یکجا کر کے آواز اٹھائی اور دنیا کو بتایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی گستاخی جو کریگا تکلیف پہنچے گی اور یہ ہم کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔ اس نے دنیا کے ہر کونے میں پاکستان کا نام روشن کیا، 

دوسرے ممالک سے لوگ گوادر ، بحریہ اور ڈی ایچ اے کے پراجیکٹ لگونا میں انویسٹمنٹ کرنے لگے ۔ رئیل اسٹیٹ کو چار چاند لگائے اور جب معشیت آنا شروع ہوئی تو حالات بہتری کی طرف گامزن ہونے لگے ۔ ہماری بدقسمتی ہر وقت یہی رہی ہے جب بھی کوئی کچھ کرنے کا ارادہ کرتا ہے اسے راہ سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ محترمہ بے نظر بھٹو شہید جب پاکستان آئیں تو وہ حقیقی معنوں میں اب کچھ ڈیلیور کرنے کے لیے آئی مگر آہ کہ انہیں بھی راہ سے ہتھا دیا گیا۔ اب پس پردہ کونسے ایسے عناصر ہیں جو پاکستان کی ترقی کی خائف ہیں اور ایسے معاملات سے کن ممالک کو فائدہ ہوگا۔ یہ تو سب بہتر جانتے ہیں کہ آپ کی ہمسائیہ ، آپ کا ہم دیوار بھارت، ہر وقت اس تاگ میں بیٹھا ہے کہ کب اندرونی حالات جنگی پیدا ہوں اور میں حملہ کر کے کشمیر پورا ہتھیا لوں۔ دوسری طرف سی پیک پراجیکٹ ایسا پراجیکٹ ہے جس چائنہ سمیت بہت سے ممالک بڑی انویسٹمنٹ کر کے انڈسٹری لگا رہے تھے۔ جو کہ تجارتی منڈی میں پہلے سے قابض یہودیوں کو ناگوار گزرا، یہودیوں کا خواب رہا ھے کہ دنیا پر حکمرانی کرے امریکا تو کٹ پتلی بنا ہوا ہے ان کا مگر واحد پاکستان ایسا ملک ہے دنیا میں جو اس اس ناجائز اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔


فلسطین میں زمینوں کی خریداری اس کے بعد فلسطینیوں پر تشدد ظلم و ستم اور بیت المقدس کی سر زمین پر قابض ہونا اور اس کے بعد اسرائیل (ناجائز ریاست) خود کو منوانا اور فلسطینیوں کو قتل و غاری اور تشدد کر کے ایک کونے پر لگا دینا۔ اور ان کے ملک پر قابض ہو جانا پھر اسرائیل کو گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے نیٹو کو استعمال کرکے یوکرین اور روس میں جنگ کا میدان سجانا اس کے پیچھے کوئی اور نہیں یہی یہودی ہیں جو خود معصوم ظاہر کرتے ہیں ان کی شیطانیت عیاں ہے کہ وہ ون ورلڈ آرڈر کے لیے اربوں کھربوں لگا کر کسی بھی ملک میں انتشار پھیلا سکتے ہیں ۔ جیسا انہوں نے کیا۔ امریکا جو کہ در حقیقت کٹ پتلی بنا ہوا ہے ان تمام یہودیوں کی جن کا امریکی تجارت انڈسٹری میں بہت بڑا حصہ ہے جس سے امریکا کا تجارتی پیہ چلتا ہے۔ امریکا بلیک میل ہو رہا ہے اور امریکا کو استعمال کر کے دنیا کے بینکنگ سیکٹر کو ختم کر کے آن لائن ایک کرنسی کا نفاذ ہی اصل مقاصد ہیں۔ جس کے آڑے سی پیک منصوبہ آ گیا۔ اب سی پیک جب تک ختم نہیں ہوگا تب تک ان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ 


سی پیک واحد ایسی پورٹ ہے جہاں سے دنیا تک تجارت پورے سال جاری رکھی جا سکتی ہے۔ چائنہ کی جو اپنی پراڈکٹ اور اپنا سکہ دنیا پر چلانا چاہتا ہے وہ بھی پاکستان کا محتاج ہے سی پیک واحد ایسی راہ ہے جسے استعمال کر کے چائنہ اپنی پراڈکٹ کی ترسیل پوری دنیا میں کم قیمت پر تسلیم کر سکتا ہے اور خود کو دنیا کی تجارتی منڈی میں بہتر منوا سکتا ہے۔

ہماری زبان میں اسے پروفیشنل جیلسی کہا جاتا ہے آفیشل لینگوج میں جب آپ ایک کمپنی چلا رہے ہوتے ہیں تو آپ کے کمپیٹیٹرز دوسری کمپنی چلا دیتے ہیں تو آپ کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اس کی کمپنی نہ چلے۔ تو وہ ممکن صرف اور صرف اس پراڈکٹ کی پراڈکشن کاسٹ پر منحصر ہے اگر پراڈکٹ سستی بھی بنا رہے ہیں تو اس کی ترسیل پر اخراجات اگر زیادہ ہیں تو وہ سو روپے کی پراڈکٹ ایک ھزار روپے بھیجنے کی لاگت ڈآل کر ایک ھزار ایک سو روپے میں پہنچے گی۔ چائنہ اس خطے میں اپنی مفادات کے لیے ہر ملک سے جڑا ہے۔ یہ ایسا دکاندار ہے جیسے ہر گاھک سے بنا کر رکھنی ہے اگر وہ گاھکوں سے منہ پھیرنا شروع کر دے گا تو اس سے خریداری کے لیے کون آئے گا۔ 

اس لیے چائنہ روس ہو ، افغانستان ہو ، انڈیا ہو ، پاکستان ہو ، یا کوئی اور ممالک اسے اپنے مفاد سے غرض ہے۔ پاکستان کیساتھ راہداری معاھدے کا ہونا اور سی پیک میں بڑے پیمانے پر چائنہ کی انویسٹمنٹ میں اصل غرض اسکی اپنی ہے ، اگر وہ ایسا نہ کرتا تو اس کے پاس دوسری راہ افغانستان کے رستے ایران پورٹ کا استعمال تھا اور افغانستان میں ابھی تک جیسا کہ حالات ایسے نہیں کہ اس سر زمین کو تجارت کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ اس لیے پاکستان اسے سب سے بہتر لگا۔ کم سے کم فاصلے میں زیادہ فوائدہ۔ سی پیک چائنہ کے علاوہ پوری دنیا سے انویسٹمنٹ کرنیوالے انویسٹرز کے بہتر پراجیکٹ ہے جس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہونا شروع ہوا۔ مگر ایسے ناکام بنانے کے لیے سازشیں شروع ہو گئی اور آخیر کار سی پیک کو بند کروانے کے لیے جدوجہد شروع کر دی گئی ہے۔

اتنے کیس عدالتوں میں آج بھی جمہوریت میں برجمان تمام سیاسی وہ افراد جس پر کسی پر ایان کیس ، کسی پر اتفاق کیس اور پانامہ لیگ اور ڈان لیک جیسے کیس آج بھی سماعت کی چکی میں پیس رہے ہیں جس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ دوسری طرف راتوں رات ان تمام افراد کا سفید ہونا اور حکومت میں آ جانا اور پھر بلیک اینڈ وائٹ سب برابر کر دینا۔ مطلب سب اچھا ہے ۔ کچھ نہیں ہوا کچھ نہیں ہوا ۔ تو یہ بات اب ہر فرد تک پہنچ چکی ہے۔ ہر گھر ہر نوجوان ان تمام افراد کے کارنامے بخوبی جانتا ہے۔ کہ کس طرح ان تمام نے ملک کو لوٹا کھایا پیٹ پر ہاتھ پھیرا اور چل دیئے جب پکڑے جانے کی بات بنی تو ضمانتیں لے کر مچلکے جمع کروا کر سنگین بیماریوں میں مبتلا ہو کر باہر بھاگ گئے۔ میری اپنے تمام دوستوں سے درخواست ہے اگر یہ تمام لوگ سچے کھرے پاکستانی تھے پاکستان کے ھمدرد تھے تو ان سب کو بھاگنے کی بجائے پاکستان میں رہ کر عدالتوں سے انصاف کی اپیل کرنی چاہئے تھے۔ اب تو منتخب وزیر اعظم عدالت کو بول دیتا ہے ابھی حاضر ہونے کا وقت نہیں ہے اجلاس میں مصروف ہوں۔ تو اس سے بڑھ کر عدالتوں کی کیا تذلیل ہوگی۔

میری درخواست ہے تمام اپنے دوست احباب سے خدارا ہم سب پاکستانی ہے جو پاکستان اور اس کی عوام کے حق میں ہے اس کو تسلیم کیا جائے ہرگز کس ایسے فرد کو تسلیم نہ کریں جس سے ہم دنیا میں اپنا سر فخر سے اٹھا کر چلنے میں شرم محسوس ہو۔ کہیں آپ کو بھی روک کر کسی ملک میں یہ نہ کہا جائے کہ دیکھو چور وزیر اعظم پاکستان کی عوام ہے یہ۔

اسوقت ملک سنگین سازشوں میں گھیرا ہے بھارت ، افغانستان اور اب چائنہ بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گیا ہے اب جس طرح امریکا کی جی حضوری کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تو امریکا کی ھاں میں ھاں اگر ملاتے ہیں تو امریکا معاف کر دے گا اس کے بعد جب اسے اپنی سر زمین پر جگہ دیں گے تو وہ اپنی فوج اور اپنا جنگی سازوسامان ہماری سر زمین پر اتار کر افغانستان پر حملہ کرے گا۔ یعنی پاکستان سہولت کار ہوگا امریکا کا اسوقت یواین او ، او آئی سی اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوگی۔ جب امریکا افغانستان پر قابض ہو جائے گا تو وہ روس اور چائنہ کے درمیان نیٹو کا بہت بڑا پلیٹ فارم تیار کر دے گا جسے مستقبل میں ایشیاء کا سردار بنا دیاجائے گا۔

 ظاہر سی بات ہے امریکا کو اپنا وجود تجارتی منڈی میں قائم رکھنا ہے اور اپنے اور یہودیوں کے مفادات کے لیے یہ سب کرنا ہے اور پھر امن امن کا راگ آلاپ کر پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں تلف کرنے کی سازش۔ دنیا میں عزت سے جینے اور پر امن اور محبتوں کا پیغام کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو بھی یوکرین کی طرح استعمال کیاجائے گا اور بھارت پہلے سے اس کے اشاروں پر ناچنے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔
اب ان حالات میں اگر قوم ثابت قدم رہ کر ان تمام سازشوں کو نہ سمجھے تو پھر حد ہے۔ قوم کو چاہئے کہ متحد رہیں اور اپنی اپنے پسندیدہ پارٹیاں یا ان کے رہنماوں کو ووٹ کی طاقت سے منتخب کروائیں تاکہ ایک تندروست جمہوری حکومت کا وجود قائم ہو سکے اس وقت لولہی لنگڑی حکومت ملک کو نقصان پہنچا دے گے۔ الیکشن میں مزید تاخیر مزید ملک کا دیوالیہ نکال دیگی جس کی تمام تر ذمہ داری اس جمہوری حکومت کے آخری یہ سال ہونگے جو بدترین لوٹ مار کا دور تاریخ میں لکھا جائے گا۔


 ہمیں اپنا دیوالیہ نکلوانے کی بجائے الیکشن کی جدوجہد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ہمارے ووٹ کی تذلیل نہ ہو اور شارٹ کٹ سے آنے والے وہ تمام عناصر مسترد ہوں جنہوں نے ٢٢ کروڑ عوام کے ووٹ کو مسترد کر کے جمہوریت پر قابض ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اچھے حکمران نصیب فرمائے جو ملک کی باگ ڈور سنھبالیں اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
تحریر: فیصل شہزاد چغتائی
Tags:

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)