مسلمان اپنے اللہ کے سامنے نہیں جھکیں گے اپنے اللہ سے عذاب سے نکلنے کی دعا نہیں کریں گے تو کس سے کریں؟

فیصل شہزاد چغتائی
By -
0


مسلمان اپنے اللہ کے سامنے نہیں جھکیں گے اپنے اللہ سے عذاب سے نکلنے کی دعا نہیں کریں گے تو کس سے کریں؟


موت برحق ہے اور ایک نہ ایک دن آنی ہے ہم مسلمان ہر مشکل میں اپنے رب العزت کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر دعا کرتے ہیں اور اسے سے رو رو کر دعا مانگتے ہیں توبہ کرتے ہیں اور وہ پاک ذات ہمیں ہماری غلطیوں کو بھول کر معاف کر دیتا ہے ۔ دو ماوں کی محبت کو ملایا جائے تو ماما بنتا ہے اور اگر ستر ماوں کی محبت کو ملایا جائے تو اتنی محبت کرنیوالا میرا رب العزت ہے جو امت سے ٧٠ ماوں کے برابر محبت کرتا ہے جب ایک ماں اپنے بچے کی تکلیف کو برداشت نہیں کر سکتی تو ٧٠ ماوں کی محبت رکھنے والے پاک ذات کیسے تکلیف میں دیکھ سکتی ہے۔ یہ سب ہمارے اپنے اعمال ہیں ہم قدرت سے مقابلہ کرنے چل نکلے ہیں۔ ادھر آئی ایم ایف اور خود ساختہ سپر پاور امریکہ نے اعلان کیا نہیں مدد کا ادھر ہم سب کچھ بیچنے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ 


آج ایک خبر پر نظر گزری جس میں آئی ایم ایف نے ١٠ کھرب ڈالر اور ٧٠٠ ارب ڈالر امریکہ نے مختلف پروگراموں پر بلاسود قرض دینے کا کہا ہے ۔ یہ مدد نہیں کیوں مسلمانوں کو سمجھ نہیں آتا یہ وہ رقم ہے جو صرف آپ کے پاس گروی رکھی جائے گی جو آپ کو واپس دینی ہے اور اس کے بدلے وہ سود کی جگہ تمام مذہبی ادارے بند کروا رہا ہے ۔ یعنی کچھ پیسہ ادھار دے کر اس کے عوض قبلہ بیت الاول، مکہ ، مدینہ ، ، مساجد ، مزارات تمام بند کروا رہا ہے یہاں تک کہ چرچ اور مندر تک بند کروا دیئے ہیں ۔ ایسا کیسا موت کا ڈر کہ ایک معمولی سے وائرس کے ڈر سے ہم عبادت کو خیر آباد کہہ دیں اور اس مشکل وقت میں اپنے رب العزت کے سامنے نہ جھکنا ہی درحقیقت ہم سب کا امتحان ہے ۔ دنیا پیسوں والوں کی صف میں جڑتی جا رہی ہے اور آئی ایم ایف اور امریکا ، یہودی تاجروں کے ہاتھوں کی لونڈی بنے ہوئے ہیں اور ایک خطیر رقم انویسٹ کر رہے ہیں جو انہیں واپس ملنی ہے اور ساتھ ہی پوری دنیا کے مذاھب کو ٹارگٹ کرنا ہے اولین صف میں مسلمانوں کے مقدس عبادت گاہیں ہیں جنہیں کرونا جیسے وائرس کے بہانے بند کر دیا گیا ہے اور پوری دنیا کے مسلمان خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔


یہودی اس وقت پوری دنیا میں الیکٹرانک میڈیا کو کنٹرول کر رہے ہیں اور اس میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے کرونا وائرس کی خبریں بہت تیزی سے پھیلائی جا رہی ہیں اور ان کو پھیلانے میں آپ اور ہم جیسے لوگ بھی ہیں حصہ ملا رہے ہیں بغیر سوچ و سمجھ کے پوسٹ کو شیئر کر دیا جاتا ہے اس کی صداقت اور اس کے نقصانات کو نہیں دیکھا جاتا۔ آج عرب امارات میں مساجد کا بند ہو جانا ، جمعہ کی نماز کا نہ ہونا ، مطلب آذان کی آواز کو بند کر دینا ہے۔


اربوں یا کھربوں ڈالر کیا مسلمانوں کو اپنے رب العزت کے سامنے جھکنے سے روک سکتے ہیں ؟ اتنے بے ضمیر تو نہیں تو پھر کیا وجہہ ہے کہ ہم اللہ رب العزت کی طرف سے ملنے والے اشارے کو کیوں نہیں سمجھ پا رہے ۔ کشمیر اتنے دنوں سے بند ہے ، جہاں گھروں سے نکلنا محال ہو گیا ہے ، مساجد میں آذان نہیں دے سکتے ، جنازہ کھلے میدان میں نہیں پڑھا سکتے ، بہنیں بیٹیاں محفوظ نہیں ماوں کی آہیں ، بہنوں کی آہیں آسمان چیر کر رب العزت تک پہنچ رہی ہیں اور ہم سقوط طاری کر کے بیٹھے ہیں اور تماشائی بنے ہیں بھارت نے معاھدے توڑے اور کشمیر پر قبضہ کر لیا اپنا قانون نافذ کر لیا اور ہم صرف دیکھ رہے ہیں تو کہا ہم رب کی بارگاہ میں کچھ اچھا صلہ ملنے کی امید رکھتے ہیں ؟ ہرگز نہیں آج پوری دنیا کا اس چھوٹے سے وائرس سے بند ہونا یہ ایک سزا ہے کہ لوگ سمجھیں اور سنبھل جائے اور راہ راست پر آ جائیں مگر لوگ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے اتنا تکبر پیسے پر کہ بس پیسہ مل جائے چاہے کچھ بھی فروخت کرنا پڑے ۔


یہ اللہ کی ناراضگی ہے جسے ہمیں سمجھنا ہوگا اور مسجدوں ، محفلوں کا انعقاد کرنا ہوگا اجتماعی دعائیں استغفار کی محفلوں کا انعقاد کرنا ہوگا تاکہ وہ پاک ذات واحد ہے جو ہم سب سے راضی ہو سکے۔ ناکہ مساجد ، مزارات ، مدینہ ، مکہ قبلہ اول اور تمام درس گاہوں کو تالے لگا کر مرنے کے انتظار میں بیٹھ جائیں ۔ ہم الحمداللہ مسلمان ہیں اور ہمیں ثابت قدم رہنا ہوگا اور ایمان کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوگا ، باوضو رہ کر نماز پڑھیں پانچوں وقت کی اور پاک و صاف رہیں ۔ یہ اس وائرس سے بچنے کا رستہ ہے جو کہ دین میں پہلے سے موجود ہے ۔ رہی احتیاط کی بات تو احتیاط یہ ہے کہ کسی کو اگر نزلہ زکام ہے تو وہ منہ پر ماسک کا استعمال کرے، ہرگز یہ وائرس ایسا نہیں کہ ہوا کے ذریعے آپ میں منتقل ہو جائے مطلب یہ ہے کہ اس وائرس میں مبتلا فرد بھی خود کو صاف ستھرا رکھے ، وضو کرے اس میں جب ناک میں پانی ڈالتے ہیں تو اس سے ناک صاف ہو جاتا ہے جس سے جراثیم زیادہ اثر انداز ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔


مگر ہم سب یہ تمام باتیں رد کر کے بس نکل پڑے ہیں میڈیا کے ہاتھوں کٹ پتلی بنے ہیں ہر صحت مند بندے نے ماسک لگایا ہوا ہے ، مگر سجدہ ریز ہونے کے تمام در یکے بعد دیگرے بند کئے جا رہے ہیں اور مسلم امہ خاموش بیٹھی تماشہ دیکھ رہی ہے اور شیطان صفت لوگ بیٹھ کر ھنس رہے ہیں ان کا فارمولا کام کر گیا ہے کہ ان کی لالچ پیسے دیکھا کر انہوں نے پوری دنیا کے تمام مذاہب خصوصا دین اسلام کو ٹارگٹ کر دیا ہے جس کا ثبوت آج عرب عمارات میں مساجد کا بند ہو جانا ہے جو کہ افسوسناک ہے ۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم اگر مشکل میں اپنے رب کے آگے سجدہ ریز نہیں ہونگے تو کس کے آگے ہوں وہ چاہئے تو کیا نہیں کر سکتا ہمیں اس وقت بجائے پابندیوں کے محفلوں کا انعقاد کرنا چاہئے 

اس میں درود و صلوٰت کا اہتمام ہو ، ثناء خوانی ہو اور اجتمائی دعائیں ہوں ذکر الہی ہو ، حمد و ثناء ہو ۔ جو کہ ہم سب مسلمانوں کا اصل ہے ۔ مگر ہم یکے بعد دیگرے سکولوں سے لے کر مدارس اور مدارس سے مساجد اور پھر مزارات اولیاء کو سیل کرنے کے در پر پہنچ گئے ہیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ جو مسلمان دوست یہ سمجھتے ہیں کہ نماز فلاح کا واحد رستہ ہے وہ خدارا نماز کو مضبوطی سے تھامے رکھے نہ بھولیں کہ اس ایک سجدے کے لیے حسین علیہ السلام نے اپنی گردن کٹا دی۔ آج اسی نماز سے ہم سب کی دوری ہمیں اس عذاب میں گھیرے ہوئے ہے ہماری اندر کی ناپاکی آج ہمیں اتنا گندا کئے ہوئے ہیں کہ ہم ایسے وائرس کا شکار ہو رہے ہیں ۔ پاک صاف رہیں اور نماز پڑھے۔
Tags:

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)